·   ·  17 posts
  •  ·  1 friends
  • L

    1 followers

قبولیت

ماں جی، بتائیں نا، کیا فیصلہ کروں؟ عجیب دوراہے پر لا کھڑا کیا ہے آپ کے اُس نے! ارم، تم بھی تو اتنی سی بات کو مسئلہ بنائے بیٹھی ہو۔اماں! یہ اتنی سی بات ہے؟ لڑکیاں بالکل اپنی ماؤں پر ہی جاتی ہیں عادتوں میں۔ جب بھی میں نے عمر کی اُس کزن کو دیکھا ہے، ہمیشہ ہی بڑی سیفٹی پن بے ڈھنگے پن سے کہیں نہ کہیں لگی ہوتی ہے، اور قمیض کے چاک تو ہمیشہ ہی پھٹے ہوتے ہیں۔ کبھی اس میں بھی سیفٹی پن ٹھونسی ہوتی ہے، اور بھی نجانے کیا کیا! اماں، مجھے دیکھ کر الجھن ہوتی ہے۔بہتر ہے وہ۔ پڑھی لکھی ہے، شکل و صورت بھی ہے۔ ارم، ٹھنڈے دل سے سوچو۔ لڑکی ہر لحاظ سے اچھی ہے۔ کھانا کتنا اچھا پکاتی ہے۔ اکلوتی ہے، لیکن گھر کو بہت پیار سے سنبھالا ہوا ہے۔ دیکھے بھالے لوگ ہیں، اور سب سے بڑھ کر، تمہارا بیٹا اسے پسند کرتا ہے۔ ہاں اماں اور سب تو ٹھیک ہے لیکن کیا کروں کچھ باتیں میرے ذہن میں اٹک کر رہ جاتی ہیں کہ نکالنا مشکل ہو جاتا ہے ۔ بس اپنے بیٹے کو سمجھا دو کہ اگر پسند یہی ہے، تو بٹن ٹانکنے اور ٹانکا لگانے کا ہنر بھی سیکھنا پڑے گا کو-ارے نانوا میں تو پوری قمیض سینا سیکھ لوں گا بس رشتہ کریں آپ لوگ ۔  بے تکی باتیں ۔ یہ نہیں کہ سمجھاؤں گا بیوی کو- اچھا اماں! عفرا کو میری زندگی میں شامل تو ہونے دیں سب سمجھا دوں گا 

رشتہ پکا ہو چکا تھا اور سال بعد شادی کا عندیہ دے دیا گیا تھا۔ اس دوران جب بھی ارم بیٹے کے سسرال جاتیں، واپسی پر وہ کڑھتی رہتیں۔ کتنا شوق ہے سیفٹی پن لگانے کا! جب بھی عفرا ملتی کہیں نہ کہیں سیفٹی پن لگی ہوتی، ارم کو بے چینی ہوتی۔ اماں اور بیٹی دونوں ہی کہیں نہ کہیں بڑی سیفٹی پن لگائے ہوئے ہوتیں۔ کئی بار یہ بات زبان تک آتے آتے رہ جاتی، اور ارم یہی سوچتیں، نیا نیا رشتہ ہے، برا نہ مان جائیں

عفرا کی دادی کا انتقال ہو گیا تھا۔ تدفین دوسرے دن ظہر میں تھی، لیکن عمر کہنے لگے،ڈبل رشتہ داری ہے، رات میں چلیں گے۔ خیر، رات میں ہم عفرا کے ہاں پہنچے۔ عفرا تو دادی کے غم میں رورو کر ہلکان ہو رہی تھی۔ میں نے گلے سے لگایا، تو پھوٹ پھوٹ کر رونا شروع ہوگئی۔ارم تسلی کیا دیتیں، ان کے تو سینے میں اتنی زور سے سوئی چبھی کہ حواس باختہ ہو کر آہستہ سے عفرا کو الگ کیا۔ پھر عفرا کی پیٹھ پر ہاتھ پھیرا اور اپنا سینہ سہلانے لگی۔ ہو نہ ہو، یہ سیفٹی پن ہوگا۔ دیکھا تو گلے کی سیفٹی پن کھلی ہوئی تھی۔ جلدی سے عفرا کی توجہ سیفٹی پن پر مبذول کرائی، لاپروائی سے دوبارہ بند کی اور رونے میں مشغول ہوگئی۔ ارم سے رہا نہ گیا، بول ہی پڑیں۔عفرا کسی اور کو بھی لگ سکتی ہے۔عفرا نے دوبارہ سیفٹی پن نکالی اور کھلے گلے کو موڑ کر دوبارہ لگا دی یہ بڑا ہے، اس لیے لگائی ہے۔ارم بولنا تو بہت چاہتی تھیں لیکن وقت اور موقع کی مناسبت سے خاموش رہنا ہی بہتر سمجھا۔ اپنے سینے پر سیفٹی پن کی تکلیف بڑھتے دیکھی تو مردانے میں چھوٹے بچے کو بھیج کر عمر کو بلوایا اور گھر کی راہ لی۔ گھر آ کر دیکھا تو پن اچھی خاصی جگہ پر چلی گئی تھی۔ ٹیوب لگا کر ایک دفعہ پھر آرام سے بیٹھ گئیں۔دوسرے دن تدفین میں جانا تھا۔ ارم نے آج تو سوچ لیا تھا کہ گلے ملیں گی تو ہلکے سے پھر کوئی سیفٹی پن نہ لگ جائے۔ بیٹی بھی صبح ہی اپنے سسرال سے واپس آئی تھی اور بھائی کے سسرال جانے کا ارادہ تھا۔ خیر، بخیر و عافیت تدفین کے بعد گھر پہنچے تو بیٹی کہنے لگی: امی، بھائی کی قمیض کا چاک پھٹا ہوا تھا اور گلے میں اتنی بڑی سیفٹی پن لگا رکھی تھی۔ اندر سے لگالیتی، اگر گلا بڑا تھا تو اتنی بری لگ رہی تھی۔ارے بیٹا! چلتی پھرتی دادی چلی گئیں، کپڑے اور لتے کا کیا ہوش ہوتا ہے؟بیٹی کے سامنے ایسی بات کرنا مزید بات کو بڑھاوا دیتا تھا۔ ایک اماں ہی تھیں جن سے ہر طرح کی بات کر سکتے تھے۔

خیر اللہ نے خیر و عافیت سے منگنی سے شادی کی تاریخ تک کا سفر طے کرایا آج کل شادی کی تیاریاں عروج پر تھیں۔ ناپ آیا تو اس میں کا بھی چاک پھٹا ہوا تھا ارم کو غصہ تو بہت آیا مگر بولنا بے کار تھا۔ ٹیلر کوسختی سے ہدایت کی کہ دلہن کے جتنے کپڑے ہیں سب کی چاک مضبوط کرنا اور گلے کا خاص خیال رکھنا بڑا نہ ہو۔ٹیلر بھی شکل دیکھ رہا تھا۔ ارم اسے کیا بتائیں کہ دلہن کو چاک پھاڑنے اورگلے کو چھوٹا کرنے کے لیے سیفٹی پن لگانے کا شوق ہے اور اگر بٹن ٹوٹا ہو تو بھی عقلمندی سے وہاں سیفٹی پن لگا لیتی ہے

شادی پر سب ہی دلہن کی تعریف کر رہے تھے۔ ارم، دلہن تو شان دار ہے، بہت پیاری لگ رہی ہے۔ارم مسکرا مسکرا کر سب کی تعریفیں سمیٹ رہی تھیں، اور دل ہی دل میں شکر ادا کر رہی تھیں کہ آج ماں بیٹی کے لباس میں کہیں بھی سیفٹی پن نظر نہیں آ رہی۔ عزت رہ گئی!رخصت کروا کر دلہن کو گھر لائے۔ کھیر کھلائی گئی، مبارک سلامت کے دور چلے۔ ارم بیگم، بہو کو کمرے میں لے جانے کے لیے بیٹی سے کہنے آئیں تو بیٹی عفرا، بہو سے پوچھ رہی تھی:بھابھی، شرارے کی شرٹ کی فٹنگ ٹھیک آئی تھی؟نہیں آپی ! شاید شادی کی شاپنگ کر کر کے میں دبلی ہو گئی ہوں اتنی لوز تھی۔ تو بھیج دیتیں میں نے ٹیلر سے کہہ دیا تھا فٹنگ کا مسئلہ ہوا تو دوبارہ لاؤں کی شرٹ، اس نے کہا تھا کہ میں کردوں گا ٹھیک ۔ اب اتنے سے کام کے لیے کیا بھیجتی کمر پر سے لوز تھی میں نے دو بڑی سیفٹی پنیں دونوں سائیڈ میں لگالیں ۔ دوپٹے میں کون سی نظر آئی تھی۔ گلا بھی تھوڑا بڑا تھا۔ اسے بھی میں نے سیفٹی پن سے سیٹ کر لیا تھا۔ پھر پارلر والی نے جب دو پٹا سیٹ کیا تو اس نے بھی پن لگا کر سیٹ کر دیا تھا.میں اور بیٹی ایک دوسرے کو دیکھ کر رہ گئے لیکن جب میری نگاہ بیٹے کی جانب اٹھی تو اس کے چہرے پر خوشی چھلک رہی تھی بے اختیار دل سے دعا کی یا اللہ بچے کو سیفٹی پن سے بچانا

  • 54
  • More
Comments (0)
Login or Join to comment.